نئی دہلی،12؍جولائی (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سورو گنگولی اپنے بیباک انداز اور کپتانی کے جارحانہ طور طریقوں کے لیے کرکٹ کی دنیا میں مشہور ہیں، اور اب ہندوستانی کوچ کے انتخاب میں ان کی دوربینی بھی سب کے سامنے نظر آئی،جب انہیں لگا کہ کوچ کی ریس میں ان کی پسند وریندر سہواگ ٹیم کے پرانے ڈائریکٹرروی شاستری سے پچھڑ گئے ہیں، تو انہوں نے وہ داؤ کھیلا، جس نئے کوچ اور کپتان وراٹ کوہل کو مکمل طور من مانی کرنے کا موقع نہ مل سکے۔
روی شاستری کی کوچ کے طور پر تقرری کے ساتھ ساتھ گیند بازی کوچ کے طور پر ظہیر خان کے نام نے سبھی کو چونکا دیا ہے۔ایسا ہرگز نہیں ہے کہ ظہیر کی قابلیت پر کسی کو شک ہے، لیکن گیند بازی کوچ کے طور پر ان کی تقرری کا اندازہ کسی کو بھی نہیں تھا،ایسا ہی کچھ راہل دراوڑ کی تقرری کے معاملے میں ہوا ہے۔راہل دراوڑ انڈیا-اے اور انڈر- 19ٹیموں کے کوچ ہیں، اور وہ ان عہدوں پر کافی مطمئن بھی ہیں، لیکن انہیں غیر ملکی زمین پر ہندوستانی ٹیم کا بلے بازی کوچ مقرر کیا گیا ہے۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ ظہیر خان اور راہل دراوڑ کے ہوتے ہوئے روی شاستری آخر کس حد تک اپنی مرضی سے اپنا کام کر پائیں گے۔اسی سوال کو سمجھتے ہوئے کرکٹ کے ماہر ہرشا بھوگلے نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا، غیر ملکی دوروں پر ٹیم کا اصلی امتحان ہوتا ہے،جب راہل دراوڑ بلے بازی کوچ ہوں گے اور ظہیر خان گیند بازی کوچ، تو کیا روی شاستری پھر ٹیم ڈائرکٹر ہی رہیں گے؟مانا جا رہا ہے کہ وریندر سہواگ کے کوچ نہیں بن پانے سے سورو گانگولی زیادہ خوش نہیں تھے، اسی لیے راہل دراوڑ اور ظہیر خان کے طور پر یہ دو تقرریاں کی گئی ہیں، تاکہ ٹیم پر روی شاستری کے دبدبے کو روکا جا سکے۔